خالصتان اور باجوہ ڈاکٹرائن
18 اگست 2018 کا دن تھا ۔جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تشریف لائے ۔چلتے ہوئے سدھو کے قریب آئے اور جپھی ڈالتے ہوئے کان میں کہا
"ہم بابا گرو نانک کے 550 جنم دن کے موقع پر کرتار پور راہداری کھول دیں گے "
یہ اچانک اعلان سب کے لئے باعث حیرت تھا
مگر آپ کو کیا لگتا ہے یہ سب اچانک ہوا؟ یا پاکستان کے آرمی چیف کو سدھو کو دیکھتے ہی یہ خیال آیا اور وزیراعظم اور کور کمانڈرز کو اعتماد میں لیے بنا ہی یہ بات کہہ دی؟
ارے نہیں صاحب یہ بات انکے ذہن میں تب کی تھی جب وہ آرمی چیف بھی نہیں بنے تھی ۔
ہندوستانی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن اپنے عروج عمل پر تھا ۔پاکستان میں یہ ڈاکٹرائن ہندوستان کی سوچ سے بھی زیادہ موثر ثابت ہوا تھا ۔پاکستان کو فرقہ واریت ،لسانیت ،قوم پرستی انتہا پسندی اور علیحدگی پسندوں کی بیچ الجھا کر کمزور کر کے حملہ کرنا
جی ہیں یہ ہے کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کا مختصر تعارف
اس ڈاکٹرائن کی کامیابی تھی کہ پاکستان دہشتگردی ،فرقہ واریت ،لسانیت ،اندرونی انتشار ، علیحدگی پسند عناصر ،معاشی دہشتگردی میں پھنس کے رہ گیا۔
جنرل راحیل شریف کے دور ملازمت میں کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کے بارے تمام معلومات آئی ایس آئی فوجی قیادت تک پہنچا دی تھی ۔اس دوران کور کمانڈرز کانفرنس میں کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کے توڑ کے بارے رائے مانگی گی تو سب سے بہترین رائے تھی جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کی
"پہلے ہمیں کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کو ناکام بنانا ہوگا خود کو مضبوط کر کے اسی طرح ہندوستان کو اسی کے لائے عمل کا جواب دینا ہوگا "
یعنی باجوہ ڈاکٹرائن
باجوہ ڈاکٹرائن کا مختصر تعارف بتا دوں
خود کو مضبوط سے مضبوط تر کرنا دشمن کو کمزور سے کمزور تر کر کے اس کے ٹکرے کرنا
خالصتان موومنٹ کا دوبارہ زور پکڑنا ،سکھ علیحدگی پسندوں کو دنیا کے ہر کونے میں علیحدگی کی تحریک کا پرچار کرنا اسی ڈاکٹرائن کا حصہ ہے ۔ہندوستان کی ریاستوں میں علیحدگی پسندوں کا سر اٹھانا اور ہندوستان کی فوج پر حملے کرنا اسی ڈاکٹرائن کا حصہ ہے ماشاءاللہ
خالصتان موومنٹ آئی ایس آئی کا ایک بہترین منصوبہ تھا جسے سیاسی تماشوں نے ناکام بنا دیا ۔بے نظریر نے سکھ علیحدگی پسندوں کی لسٹ بھارت کو مہیا کر کے سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں ایک ایک کر کے قتل کرایا ۔
آئی ایس آئی نے اتنی بہترین حکمت عملی سے خالصتان کی تحریک کھڑی کی تھی کہ ہندوستان گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا تھا ۔راجیو گاندھی نے بے نظیر سے وعدہ کیا تھا آپ پنجاب میں علیحدگی پسندوں کی تحریک ختم کرنے میں مدد کریں کشمیر کے مسئلے پر ہم مل کر آگے حل کی طرف بڑھیں گے مگر بعد میں بقول بے نظیر راجیو گاندھی نے وعدہ شکنی کی۔
اب دوبارہ خالصتان کی موومنٹ کھڑی کی جا رہی ہے مگر یہاں کے کچھ نادان منظورے اور نمک حرام افغانیوں کے ساتھ بے وقوف قوم پرستوں کے چکر میں آکر اسے کشمیر میں مظالم کے ساتھ جوڑ رہے کہ وہاں ظلم ہو رہا اور پاکستان راہداری کھول رہا ۔
ارے بے وقوفوں پاکستان راہداری ہندوستان کو توڑنے کے لئے کھول رہا ناکہ ہندوستان سے دوستی کے لیے۔
اور واضع رہے کہ اس راہداری کا پلان آئی ایس آئی اور پاک فوج کا ہے عمران خان کا نہیں جو وہ دوستی کا سوچتا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب نے سدھو کو یہ بات آرٹیکل 370 ختم کرنے سے پہلے کہی تھی اس کا مطلب باجوہ صاحب کا ارادہ ہندوستان توڑنے کا ہندوستان کی اس حرکت سے پہلے کا تو اس حرکت کے بعد کس قدر انکا اراداہ ہندوستان کے حصے بکھرے کرنے کا بڑھ گیا ہوگا ۔
راہداری ہندوستان سے دوستی یا ہندوستان کو خوش کرنے کے لیے نہیں کھولی گئی ہندوستان تو ہر گز خوش نہیں ہے وہ اسے آئی ایس آئی کی چال بتا رہا ہے ۔ہم نے تو سکھوں کو ہندوستان سے توڑ کر پاکستان سے جوڑرنے ان میں علیحدگی اور قومیت کے جزبے کو ابھارنے کے لیے ایسا کیا۔
اس عمل کے بعد جو دنیا بھر کے سکھوں میں اثر پڑا وہ آپ سب کے سامنے ہے آپ نے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر دیکھا ہوگا ۔کل پاکستان زندہ باد کے نعرے سکھ لگا رہے تھے ۔پاکستان نے یہ سب ہندوستان کو توڑنے کے لیے کیا ہے کشمیر پر سودا نہیں ہے کشمیر کے مسئلے کے حل کی طرف یہ ایک راستہ یے انشا اللہ یہ وقت بتائے گا۔
اس لئے قوم پرستوں اور منظورے شفورے کی باتوں میں نا آئیں یا عمران خان کی نہیں جنرل باجوہ صاحب کی سوچ ہے اور جنرل باجوہ صاحب کے ڈاکٹرائن ہم سیدھے سادھے لوگ نہیں سمجھ سکتے۔
اس لئے جنرل باجوہ صاحب اور آئی ایس آئی پر یقین رکھیں۔
آخر میں ایک واقعہ سنا دوں
16 جون 1978 کو BBC کا رپورٹر سکھ علیحدگی پسند رہنما جنرل سنگھ جس نے آزادی پسندوں کے ساتھ مل کر ہندوستان کی ناک میں دم کیا ہوا تھا کا انٹرویو لینے آیا ۔
دوران انٹرویو نمائندہ نے اچانک ایک ایسا سوال پوچھا جس پر بعد میں ہنگامہ بھی ہوا۔
رپورٹر نے پوچھا
سر یہ بتائیں کہ ابھی آپ جہاں بیٹھے ہیں یہاں ہندوستان کی فوج آجائے تو آپ کہاں جاؤ گے ؟
جواب بڑا زبردست تھا ۔جنرل سنگھ نے جواب دیا
میں یہاں سے پچھلے دروازے سے نکلوں گا ۔کھیتوں سے بھاگتا ہوا بارڈر کراس کر کے اپنے دوستوں (پاکستان ) کے پاس چلا جاؤں گا۔
اتنی محنت سے مارخور نے خالصتان کی تحریک کھڑی کی تھی مگر ہمیشہ کی طرح سیاست دونوں نے پیٹ پیچھے خنجر گھونپا۔
کارگل اور خالصتان ISI کے دو عظیم منصوبے تھے۔
ایک کو بے نظیر اور ایک کو نواز نے انڈیا سے یاری نبھانے کے لیے تباہ کر دیا ۔الٹا اپنے ہی خفیہ اداروں کو دنیا بھر میں بدنام کر دیا۔
انشا اللہ دوبارہ ان پروجیکٹ پر کام جاری ہے اب کسی سیاستدان پر اعتبار نہیں کیا جائے گا۔
اپنی قیمتی راۓ دینے کیلئے کمینٹ کریں۔
ہمارے فیس بک پیج کو لائک کریں۔
0 Comments